
جس طرح حضرت علی(ع) کی امامت پر نص موجود ہے کیا ایسے ہی مراجع کی تقلید پر بھی نص موجود ہے؟

علیکم السلامجس طرح حضرت علی علیہ السلام کی امامت پر صریح حکم پایا جاتا ہے اسی طرح فقہا کی تقلید پر بھی صریح حکم موجود ہے امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا:لإمامُ العسكريُّ عليه السلام - بعد تقبيح تقليد عوام اليهود لعلماء الفسقة - : فَمَن قَلَّدَ مِن عَوامِّنا مِثلَ هؤلاءِ الفُقَهاءِ فَهُم مِثلُ اليَهودِ الذينَ ذَمَّهُمُ اللَّهُ بالتَّقليدِ لِفَسَقَةِ فُقَهائهِم .فَأمَّا مَن كانَ مِن الفُقَهاءِ صائناً لنفسِهِ حافِظاً لِدينِهِ مُخالِفاً على هَواهُ مُطِيعاً لأمرِ مَولاهُ فلِلعَوامِّ أن يُقَلِّدُوهُ ، وذلكَ لا يكونُ إلّا بَعضَ فُقَهاءِ الشِّيعَةِ لا جَميعَهُممنبع: وسايل ج۱۸-ص۹۴و۹۵ * بحار الانوار ج۲-ص۸۸ * احتجاج طبرسي ج۲-ص۵۵۳امام نے فرمایا کہ یہودی عوام اپنے فاسق علما کی تقلید کرتے تھے تو ہماری امت میں سے بھی جو فاسق فقہا کی تقلید کرے گا وہ انہیں یہودیوں کی طرح ہو گا جو اپنے فاسق فقہا کی تقلید کرتے تھے۔لیکن ہمارے فقہا میں سے جو اپنے نفس کا محافظ ہو، اپنے دین کا محافظ ہو، ہوائے نفس کا مخالف ہو اور اپنے مولا کا مطیع ہو تو اس فقیہ کی تقلید کرنا عوام پر واجب ہے۔ اور ان صفات کے مالک صرف بعض شیعہ فقہا ہوں گے نہ سب کے سب۔اس حدیث سے ایک دم واضح ہے کہ ہمارے فقہا میں سے جو مذکورہ صفات کے مالک ہیں ان کی تقلید عوام پر بانص صریح واجب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲