تفسیر قرآن کریم
تفسیر قرآن کریم


تفخیم و ترقیق
تفسیر قرآن کریم
تفخیم کے معنی ھیں حرف کو موٹا بنا کر ادا کرنا ۔ ترقیق کے معنی ھیں حرف کو ھلکا بنا کر ادا کرنا ۔ ایسا صرف دو حرف میں ھوتا ھے ۔ل۔ ر " ر" میں تفخیم کی چند صورتیں ر۔ پر زبر ھو جیسے " رحمن " ر۔ پر پیش ھو جیسے" نصر اللہ " ر ۔ ساکن


آسمانی کتابوں کے نزول کا فلسفہ
تفسیر قرآن کریم
ہمارا عقیدہ ہے کہ الله نے عالم انسانیت کی ہدایت کے لئے بہت سی آسمانی کتابیں بھیجیں جیسے صحف ابراہیم ، صحف نوح، توریت، انجیل اور ان میں سب سے جامع قرآن کریم ہے ۔ اگر یہ کتابیں نازل نہ ہوتیں تو انسان الله کی معرفت اور عبادت میں بہت سے غلطیوں کا شکار ہو جاتا اور اصول تقویٰ ،اخلاق و تربیت اور سماجی قانون جیسی چیزوں سے دور ہی رہتا ۔




روز حساب
تفسیر قرآن کریم
قرآن مجید میں عالم آخرت کو مختلف الفاظ کے ساتھ تعبیر کیا گیاہے،یوم الدین،یوم حساب اور دوسری تعبیریں استعمال ہوئی ہیں اور یوم دین سے مراد روز حساب ہے جیسا کہ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ مالک یوم الدین سے کیا مراد ہے۔آپ نے ارشاد فرمایا اس سے مرادیوم الحساب ہے۔ یہ وہ دن ہے جس دن تمام پوشیدہ حقائق واضع ہو جائیں گے اور تمام الہی وعدے پورے ہو جائیں گے اور ہر چھوٹے بڑے عمل کو عدالت الہی کے ترازو میں پرکھا جائے گا ہر شخص کی نیکیوں اور اچھائیوں،اسی طرح گناہوں اور برائیوں کاحساب وکتاب




اقسام حروف
تفسیر قرآن کریم
حروف تھجی کی انداز، ادا ئیگی، احکام اور کیفیات کے اعتبار سے مختلف قسمیں ھیں ۔ حروف مد واو ، ی ، الف ۔ ان حروف کو اس وقت حروف مد کھا جاتا ھے جب " واؤ " سے پھلے پیش " الف" سے پھلے زبر اور " ی " سے پھلے




امامت قرآن اورسنت کی رو سے
تفسیر قرآن کریم
اللہ تعالی فرماتا ہے : " وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَاماً قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي قَالَ لاَ يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِي " جب ابراہیم کو ان کے رب نے کچھ باتوں سے جانچا اور ابراہیم نے ان کو پورا کردیا تو اللہ نے کہا: میں تمھیں لوگوں کا امام بنا رہاہوں ۔ابراہیم نے کہا : اور میری اولاد میں سے ؟ اللہ تعالی نے کہا : میرا عہدہ ظالموں تک نہیں پہنچتا ۔(سورہ بقرہ ۔آیت 124)








کیفیات ادائیگی حروف
تفسیر قرآن کریم
حروف تھجی کی ادائیگی کے اعتبار سے چار قسمیں ھیں : ۱۔ ادغام ۲۔ اظھار ۳۔ قلب ۴۔ اخفاء ۱۔ ادغام ادغام کے معنی ھیں ساکن حرف کو بعد والے متحرک حرف سے ملا کر ایک کر دینا اور بعد والے متحرک حرف کی آواز سے تلفظ کرنا ۔ ادغام


قرآن کریم میں ائمہ (ع) کے نام
تفسیر قرآن کریم
قرآن کریم کی آیات اور روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم میں ہرچیز کا ذکر موجود ہے اور خداوند عالم نے اس میں ہر چیز کو بیان کر دیا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے ” وَ نَزَّلْنا عَلَیْکَ الْکِتابَ تِبْیاناً لِکُلِّ شَیْءٍ“ ۔ اور ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جس میں ہر شے کی وضاحت موجود ہے(۱) ۔ ”ما فَرَّطْنا فِی الْکِتابِ مِنْ شَیْءٍ“ ہم نے کتاب میں کسی شے کے بیان میں کوئی کمی نہیں کی ہے (۲) ۔ نہج البلاغہ میں بھی ذکر ہوا ہے : ”وفی القرآن نباٴ ما قبلکم وخبر ما بعدکم و حکم ما بینکم “ ۔ کتاب




قرآن و اھل بیت علیھم السلام
تفسیر قرآن کریم
بسم الله الرحمن الرحیم قرآن اور اہل بیت سرکار دو عالم نے ہدایت امت کے لیے دو گرانقدر چیزیں چھوڑی ہیں، ”قرآن اور اہل بیت“ اور ان دونوں کا کمال اتحاد یہ ہے کہ اہل بیت کی پوری زندگی میں قرآن مجید کے تعلیمات کی تجسیم ہے اور قرآن کی جملہ آیات میں اہل بیت کی زندگی کی تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔ کہیں ان کے کردار کی توقیر ہے تو کہیں ان کے دشمنوں کی تحقیر۔




دینی معاشرہ قرآن و سنت کی نظر میں
تفسیر قرآن کریم
بے شک انسان پاک الھی فطرت)روم31) اور اجتماعی زندگی کا حامل ہے اور قرآن مجید کی تعبیر میں امت واحد ہے کان الناس امۃ واحدۃ (بقرہ 213)انسان امت واحد ہیں ۔اس آیت کی تفیسر میں علامہ طباطبائی فرماتے ہیں کہ کان الناس امۃ واحدۃ کے معنی یہ ہیں کہ انسان سماجی زندگی گذارتاہے وہ اس طرح کہ کوئی بھی شیئی انسان کو سماجی زندگی گذارنے سے بے نیاز نہیں کرسکتی ۔




اسلام پر موت کی دعا
تفسیر قرآن کریم
رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِين ترجمہ: اے ہمارے رب! تو ہم پر صبر کے سرچشمے کھول دے اور ہم کو (ثابت قدمی سے) مسلمان رہتے ہوئے (دنیا سے) اٹھا لے۔ ( سُورة الْأَعْرَاف 126 )

